Thu. Jun 1st, 2023

ہم بستری کے بعد افضل یہی ہے کہ آدمی جلدی غسل کر کے پاک صاف ہوجائے، لیکن اگر نماز کے وقت تک غسل کو مؤخر کردے تو گناہ گار نہیں ہوگا ۔البتہ فجر تک غسل مؤخر کرنے کی صورت میں اگرہم بستری کے بعد سونا ہوتو بہتر یہ ہے کہ آدمی استنجا اوروضو کرلے پھر سوجائے، اور پھر بیدار ہوکر غسل کرلے۔چنانچہ مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے:

”حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے رات کو جنابت لاحق ہوتی ہے (یعنی احتلا م یا جما ع سے غسل واجب ہوتا ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اسی وقت) وضو کر کے عضو کو دھو کر سو جایا کرو”۔

مظاہرحق میں ہے :

” یہ وضو کرنا جنبی کے سونے کے لیے طہارت ہے، یعنی جنبی وضو کر کے سویا تو گویا وہ پاک سویا، لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جسے رات کو احتلا م ہو جائے یا جماع سے فراغت ہو اور اس کے بعد سونے کا ارادہ یا بوجہ کسی ضرورت بے وقت غسلِ جنا بت میں تاخیر کا خیال ہو تو ایسی شکل میں جنبی کا وضو کر لینا سنت ہے۔ اتنی بات اور سمجھ لیجیے کہ حدیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ صورتِ مذکورہ میں وضو کیا جائے اس کے بعد ع ض وِ تنا سل کو دھویا جائے، حال آں کہ ایسا نہیں ہے، بلکہ صحیح مسئلہ یہ ہے کہ پہلے ع ض وِ تنا سل کو دھونا چاہیے، اس کے بعد وضو کرنا چاہیے، اس شکل میں حدیث کی مذکورہ ترتیب کے بارے میں کہا جائے گا کہ یہاں وضو کرنا اس لیے مقدم کر کے ذکر کیا گیا ہے کہ وضو کا احترام اور اس کی تعظیم کا اظہار پیش نظر تھا”۔